
راولپنڈی:(سپر سیون نیوز) اڈیالہ جیل انتظامیہ نے بشریٰ بی بی کی سکیورٹی اور سہولیات سے متعلق رپورٹ اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں جمع کرادی ہے۔رپورٹ کے مطابق، بشریٰ بی بی کو خواتین وارڈ میں انتہائی محفوظ سیل میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی جیل عملہ ان کے سیل میں داخل نہیں ہو سکتا۔
پیشہ ورانہ تربیت یافتہ عملہ اور طبی سہولیات:
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کے سیل میں ان کے ساتھ تربیت یافتہ عملہ تعینات ہے، اور ان کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے ایک خاتون میڈیکل افسر موجود ہے۔ اس کے علاوہ، ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی کے 6 سینئر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ہر ہفتے بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ کرتی ہے۔ ان کے لیے ایک ڈاکٹر ہر وقت دستیاب ہوتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
ہر ہفتے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا دورہ:
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہر ہفتے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم قیدیوں کے طبی معائنے کے لیے اڈیالہ جیل کا دورہ کرتی ہے۔ بشریٰ بی بی کو جیل مینوئل کے مطابق تمام طبی اور بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان کے سیل کی سکیورٹی اور ان کی صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے جیل انتظامیہ نے بھرپور اقدامات کیے ہیں تاکہ انہیں ہر ممکن تحفظ اور طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات:
اڈیالہ جیل کو صوبے کی انتہائی حساس جیلوں میں شمار کیا جاتا ہے، جس میں 8 ہزار قیدی موجود ہیں حالانکہ اس کی گنجائش صرف 3 ہزار قیدیوں کی ہے۔ جیل میں سیاسی قیدیوں سمیت ہائی پروفائل قیدی بھی قید ہیں، جن کی حفاظت کے لیے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
ملاقاتوں پر پابندی اور سیکیورٹی الرٹ:
رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے خصوصی سکیورٹی خدشات کے پیش نظر 25 اکتوبر تک بشریٰ بی بی کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کی ہے۔ یہ پابندی سکیورٹی الرٹ کے تحت لگائی گئی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔ جیل میں سکیورٹی بڑھانے اور سکیورٹی مشقوں کی ہدایات بھی دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی حالت میں فوری ردعمل دیا جا سکے۔
ایمرجنسی پلان اور ملاقاتوں کی معطلی:
رپورٹ کے مطابق، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے جیل میں فرضی سکیورٹی مشقیں کی جا رہی ہیں تاکہ سیکیورٹی پلان کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث قیدیوں کی ملاقاتوں پر پابندی عائد ہے، تاہم پابندی ختم ہوتے ہی بشریٰ بی بی کی ملاقاتوں کا انتظام ایس او پیز کے تحت کیا جائے گا۔




