آج کے کالمزفیچر کالمز

ٹیکس وصولی میں غیرضروری سختی سے فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔ اعتماد کی فضا بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ازقلم:خرم آفتاب

ایف بی آر کی سختیوں نے کاروباری ماحول کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے
پاکستان میں کاروبار کرنے کا ماحول دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے حالیہ اقدامات اور قوانین میں جو سختیاں شامل کی گئی ہیں، اُن سے تاجر برادری میں خوف اور بے یقینی کی فضا قائم ہو چکی ہے۔

دھمکی آمیز رویہ، تذلیل اور دباؤ — کیا یہی ترقی کا راستہ ہے؟
ٹیکس نظام میں بہتری کے نام پر کاروباری افراد کو دھمکایا جا رہا ہے، ہراساں کیا جا رہا ہے، اور تذلیل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایف بی آر بینک اکاؤنٹس سے ازخود پیسے نکال لے گی، جائیداد ضبط کر لے گی، اور سخت قانونی کارروائی کرے گی — یہ کیسا نظام ہے جس میں اعتماد کی جگہ خوف نے لے لی ہے؟

ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں سیکھنے کے لیے ہیں، نظرانداز کرنے کے لیے نہیں
دبئی، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں کاروبار آسان بنایا جاتا ہے، سہولیات دی جاتی ہیں، اعتماد دیا جاتا ہے — اسی لیے پوری دنیا وہاں سرمایہ کاری کرتی ہے۔ پاکستان میں بھی اگر معاشی ترقی چاہیے تو کاروباری ماحول کو دباؤ سے نہیں بلکہ سہولت، عزت اور تعاون سے بہتر بنایا جائے۔

تاجر خوف میں ہے، کاروبار رکا ہوا ہے — اب اصلاحات کی ضرورت ہے
اگر یہ رویہ جاری رہا تو کاروباری طبقہ یا تو زیرِ زمین چلا جائے گا یا پھر ملک سے باہر۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر ایف بی آر کے اختیارات میں توازن لائے، شفاف اور دوستانہ ٹیکس نظام قائم کرے تاکہ ملک میں معاشی استحکام آ سکے۔

دعا گو

شیخ خرمُ آفتاب

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button