
پاکپتن سے بیورو چیف سپر سیون نیوز(محمد ندیم،ایچ ڈی محمد طارق چوہان) کی رپورٹ کے مطابق
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا پاکپتن ٹی ایچ کیو اسپتال کا دورہ — عوامی شکایات اور بدترین غفلت کا انکشاف
وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے ٹی ایچ کیو اسپتال پاکپتن کا ہنگامی دورہ کیا، جہاں عوام نے صحت کی سہولیات کی ابتر صورتحال پر شکایات کے انبار لگا دیے۔ مریضوں کا کہنا تھا کہ معمولی ادویات تک اسپتال میں میسر نہیں، اور ایک ایک گولی بھی باہر سے خریدنا پڑتی ہے۔
یہ دورہ اُس وقت کیا گیا جب حال ہی میں 20 معصوم بچوں کی اموات کی ہولناک خبر منظر عام پر آئی۔ وزیر اعلیٰ نے موقع پر موجود میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عدنان غفار اور سی ای او ہیلتھ کو غفلت برتنے پر گرفتار کروادیا، جو کہ ایک سخت مگر بروقت اقدام ضرور ہے۔
لیکن اگر انصاف کا پیمانہ یہی ہے تو پھر اس زنجیر میں موجود دیگر ذمہ داران پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
کیا صرف مقامی سطح کے افسران ہی جواب دہ ہیں؟
کیا پنجاب کی سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ محترمہ نادیہ ثاقب، جنہوں نے گزشتہ 15 دنوں میں ٹی ایچ کیوز کے طوفانی دورے کیے، ان اموات کی ذمہ داری سے بری الذمہ ہو سکتی ہیں؟
ان کے دوروں کا حاصل صرف فوٹو سیشنز، سوشل میڈیا اپڈیٹس اور روایتی پریس ریلیزز رہے، جبکہ عملی طور پر زمینی حقائق میں بہتری کے آثار نظر نہیں آئے۔اسی طرح پروجیکٹ ڈائریکٹر PMU سمیت وہ تمام افسران جو ہیلتھ سسٹم میں بہتری کے دعوے کرتے ہیں، ان کی کارکردگی کا بھی سختی سے جائزہ لینا چاہیے۔
یہ وقت صرف چھوٹے ملازمین کو قربانی کا بکرا بنانے کا نہیں، بلکہ پورے نظام کا احتساب کرنے کا ہے تاکہ واقعی عوام کو انصاف مل سکے اور مستقبل میں ایسے سانحات کا تدارک ممکن ہو۔




