پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس،بشریٰ بی بی کے کردار پر سوالات

اسلام آباد:(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی نے پارٹی کی فیصلہ سازی میں بشریٰ بی بی کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سوال اٹھایا گیا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی سنگجانی پر دھرنے کی واضح ہدایات کے باوجود پارٹی کی احتجاجی ریلی کو ڈی چوک کی طرف لے جانے کا حکم کس نے دیا؟اس فیصلے کے نتیجے میں پیش آئے ناخوشگوار واقعات،جن میں پارٹی کارکنان کے جاںبحق ہونے کی اطلاعات شامل ہیں،اس پر حکومت کو تو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور اس سارے معاملے میں بشریٰ بی بی کے کردار پر بھی سوال اٹھایا گیا۔
اجلاس میں کئی رہنماؤں نے بشریٰ بی بی کی فیصلہ سازی میں مداخلت پر تحفظات کا اظہار کیا۔ان کے کردار پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہ موقف اختیار اپنایا کہ سیاسی فیصلے پارٹی قیادت کے ذریعے کیے جانے چاہئیں نہ کہ غیر سیاسی افراد کے ذریعے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس میں کسی بھی رہنما نے بشریٰ بی بی کا دفاع نہیں کیا اور تمام شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ فیصلہ سازی کے عمل کو پارٹی کے اندر منظم اور شفاف بنایا جائے۔
ذرتائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں اجلاسوں میں حکومت پر پارٹی کارکنان کی ہلاکت کا الزام عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ان واقعات کی شفاف تحقیقات کی جائیں،کارکنوں کی شہادت کے حوالے سے پیش کیے گئے اعداد و شمار غیر مستند تھے،جس کی وجہ سے اندرونی تحقیقات کی ضرورت بھی محسوس کی گئی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اگر عمران خان کی ہدایت کے مطابق سنگجانی پر دھرنا دیا جاتا تو نہ صرف جانی نقصان سے بچا جا سکتا تھا بلکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا موقع بھی میسر آ سکتا تھا۔اس کے برعکس ڈی چوک پر جانے کے فیصلے نے نہ صرف پارٹی کو نقصان پہنچایا بلکہ عوام میں بھی منفی تاثر پیدا کیا۔
یاد رہے کہ پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں نے احتجاج کی تاریخ اور حکمت عملی پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں احتجاج ختم کرنے کی تجویز بھی پہنچائی تھی۔ تاہم ان رہنماؤں کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ لنے کی وجہ سے یہ تجاویز پیش نہ کی جا سکیں۔
اجلاس کے اختتام پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ فیصلہ سازی کا اختیار صرف پارٹی کی سیاسی قیادت کو ہونا چاہیے۔ غیر سیاسی افراد کی مداخلت نے نہ صرف پارٹی کے داخلی ڈھانچے کو کمزور کیا ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی متزلزل کیا ہے۔



